(ویب ڈیسک)حکومت نے زرعی ترقیاتی بینک کی دسمبر تک نجکاری کا فیصلہ کرلیا۔
دستاویز کے مطابق نجکاری کے عمل سے بینک کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے، 174 ملازمین نے استعفیٰ دے دیا ہے اور متوقع نجکاری کے باعث ادارے کے 7ہزار229 ملازمین کا مستقبل غیریقینی کا شکار ہے۔
صارفین اور ڈیفالٹرزسے 58 ارب روپے کی وصولی چیلنج بن گئی ہے،بینک کوغیریقینی صورتحال کےباعث قرضوں کی وصولی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
دستاویز کے مطابق دسمبر2024 تک بینک 160 ارب سے زائد کے قرضے دے چکا ہے، یہ قرضے 6 لاکھ 11 ہزار سے زیادہ کسانوں نے حاصل کیے، 2023 میں 163 ارب کے قرضے دیئے گئے۔
وزیراعظم سکیم کے تحت 37 ارب کے قرضے سالانہ 7 فیصد مارک اپ پر دیئے گئے،سال 2023-24 میں نئے زرعی قرضے لینے والوں کی تعداد میں 40 ہزار کا اضافہ ہوا تھا۔
دستاویز کے مطابق بینک نے 2023 میں 10.98 ارب اور 2024 میں 12.96 ارب منافع کمایا، زرعی ترقیاتی بینک سال 2021 میں 1.74 ارب خسارے میں تھا جبکہ گزشتہ دو سال کے دوران 23.9 ارب منافع ہوا، 16 ارب 70 کروڑ ٹیکس جمع کرایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاک بھارت کشیدگی: کراچی اور لاہور کی فضائی حدود ایک ماہ کیلئے بند
زیڈ ٹی بی ایل کی ملک بھرمیں 501 برانچیں ہیں اور، صرف 49 میں اے ٹی ایم مشینیں نصب ہیں، 2021 میں 6 ارب کا مجموعی نقصان ہواتھاجو 2024 میں 15.34 ارب کے منافع میں تبدیل ہوگیا۔
زرعی ترقیاتی بینک میں نئی بھرتیوں کونجکاری کمیشن کی منظوری سے مشروط کر دیا گیا ہے،موجودہ صورتحال میں بینک کا آپریشن اور بزنس بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔