وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت کشمیر پر اکڑ دکھائے گا لیکن اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان بھی آچکا ہے، وہ دنیا بھر کے فلیش پوائنٹس پر بات کر رہے ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت سے مذاکرات کے ایجنڈے میں سرفہرست کشمیر، سندھ طاس معاہدہ اور دہشتگردی کے معاملات شامل ہوں گے۔
وزیر دفاع سے سوال کیا گیا کہ کیا بھارت سے مذاکرات کا مقام طے ہوا ہے؟ جس کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے اب تک کوئی اطلاع نہیں کہ مذاکرات کہاں ہوں گے، اگر مذاکرات کیلئے ملاقات ہوگی تو ہی ایجنڈا طے ہوگا، میری دانست میں سندھ طاس معاہدہ، کشمیر اور دہشتگردی پر بات ہوگی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے ذریعے مغربی سرحد پر بھی کارروائیاں کرواتا ہے، ہم بھارت کی طرف سے دوطرفہ جارحیت کا شکار ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ تو سر فہرست ہے، اگر یہ مسائل حل ہوجاتے ہیں تو تعلقات بحال ہونے کا امکان ہے، کشمیر پر بھارت رد عمل دے گا لیکن ٹرمپ نے اس معاملے میں کردار ادا کرنے کا کہا ہے، امریکا نے پاکستان میں امن کے لیے مداخلت کی ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ امریکی صدردنیا میں جتنے بھی فلیش پوائنٹس ہیں ان سب کی بات کر رہے ہیں، یوکرین کے صدر کی روسی پیوٹن سے ملاقات ہورہی ہے، غزہ اور فلسطین کے مسئلے پر بھی امریکہ جلد کوئی قدم اٹھائے گا۔