اسلام آباد:
تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کیلئے قومی اسمبلی میں انسداد منشیات (ترمیمی) بل 2020 پیش کردیا گیا جس کے تحت اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلہ منشیات ٹیسٹ سے مشروط ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بل رکن قومی اسمبلی ’’سہر کامران‘‘ کی جانب سے پیش کیا گیا۔ بل کے تحت طلبہ میں منشیات کے استعمال کو جرم قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے، منشیات کے استعمال پر طلبہ کے خلاف تعلیمی و قانونی کارروائی کی جاسکے گی، اسکول، کالج اور یونیورسٹی میں منشیات سے متعلق آگاہی مہم چلائی جائے گی۔
بل کے تحت تعلیمی اداروں کی انتظامیہ پر مشتبہ طلبہ کے والدین کو اطلاع دینا لازم ہوگا، مشتبہ طلبہ کا طبی معائنہ اور منشیات ٹیسٹ کیا جاسکے گا، والدین کی رضامندی سے طلبہ کا منشیات کا طبی ٹیسٹ کیا جاسکے گا۔
منشیات کے خلاف شعور اجاگر کرنے کے لیے نصاب میں تبدیلی کی تجویز دی گئی ہے۔ طلبہ کو منشیات کے نقصانات سے آگاہ کرنے کے لیے خصوصی تربیت دی جائے گی۔ بل کا مقصد طلبہ کو نشے کی لت سے بچا کر بہتر مستقبل دینا ہے۔ مجوزہ قانون کے تحت منشیات فروشوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
بل کی شقوں کے مطابق منشیات سے متاثرہ طلبہ کی کونسلنگ اور بحالی کا بھی انتظام کیا جائے گا، بل میں منشیات کے خلاف طلبہ، والدین اور اساتذہ کی مشترکہ ذمہ داری پر زور دیا گیا ہے۔
دریں اثنا اسلام آباد کے بزرگ شہریوں سے متعلق قانون میں ترمیم قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی۔ 60 سال سے زائد عمر رسیدہ شہریوں کو سفری کرایوں میں 25 فیصد رعایت دی جائے، عمر رسیدہ شہریوں کو سرکاری و نجی طبی اداروں میں مفت طبی خدمات فراہم کی جائیں گی۔