40.3 C
Lahore
Monday, May 12, 2025
ہومکھیلوں کی خبریںبی پی ایل بدعنوانی کا گڑھ بن گئی، اسپاٹ فکسنگ کے 140...

بی پی ایل بدعنوانی کا گڑھ بن گئی، اسپاٹ فکسنگ کے 140 مبینہ واقعات رپورٹ


—اے آئی جنریٹڈ تصویر

بنگلادیش پریمیئر لیگ (بی پی ایل) اسپاٹ فکسنگ کی لپیٹ میں آگئی، 5 سیزنز میں 140 مشتبہ واقعات ہوئے جس میں 60 سے زائد مقامی و غیر ملکی کھلاڑی زیرِ تفتیش ہیں۔

بی پی ایل بنگلادیش کی واحد اور سب سے بڑی ٹی 20 فرنچائز کرکٹ لیگ  اس وقت شدید بدعنوانی کے الزامات کی زد میں ہے، گزشتہ 5 سیزنز میں تقریباً 140 ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جس میں اسپاٹ فکسنگ کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔

تازہ ترین سیزن میں ہی 36 مشتبہ واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں جس میں 3 فرنچائزز کے عہدیدار اور کھلاڑی براہِ راست ملوث پائے گئے، اگرچہ بنگلادیش میں سٹے بازی غیر قانونی ہے، مگر دنیا کے دیگر کئی ممالک میں یہ قانوناً جائز ہے۔

ذرائع کے مطابق بین الاقوامی قانونی بیٹنگ مارکیٹس میں ہر بی پی ایل میچ پر تقریباً 50 سے 60 لاکھ امریکی ڈالرز کا داؤ لگایا جاتا ہے جبکہ غیر قانونی بیٹنگ مارکیٹس میں یہ رقم 9 سے 10 گنا زیادہ یعنی 5 سے 6 کروڑ ڈالر تک پہنچ جاتی ہے، یہ صورتحال لیگ میں بدعنوانی کی شدت کو ظاہر کرتی ہے۔

بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی اینٹی کرپشن یونٹ (اے سی یو) ہر سال بی پی ایل کے دوران بدعنوانی کے مشتبہ واقعات اور افراد کی فہرست بنگلادیش کرکٹ بورڈ کو فراہم کرتی ہے، تاہم 2013ء کے علاوہ کسی سیزن میں مؤثر کارروائی دیکھنے کو نہیں ملی۔ اس ناقص ردِعمل کے باعث عالمی کرکٹ حلقوں میں بی پی ایل کو دنیا کی سب سے کرپٹ لیگ کا لقب دیا جا چکا ہے۔

موجودہ بورڈ نے اس بار سنجیدہ قدم اٹھاتے ہوئے ایک 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی، جس کی سربراہی سابق جسٹس مرزا حسین حیدر کر رہے ہیں، دیگر ارکان میں بین الاقوامی شہرت یافتہ قانونی ماہر ڈاکٹر خالد ایچ چوہدری اور سابق کرکٹر شکیل قاسم شامل ہیں۔

 اس کمیٹی نے گزشتہ 3 ماہ میں 50 سے زائد افراد سے بیانات قلمبند کیے جس میں کھلاڑی، کوچ اور فرنچائز آفیشلز شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کو شواہد کی کمی، گواہوں کی عدم دستیابی اور بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کے تعاون کی کمی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔

متوقع ہے کہ تحقیقاتی رپورٹ میں مشتبہ کھلاڑیوں، عہدیداروں اور فرنچائزز کی فہرست کے ساتھ ساتھ سفارشات بھی شامل ہوں گی جس میں بعض افراد کے خلاف مزید تحقیقات، بین الاقوامی اداروں کی مدد حاصل کرنا اور لیگ کی اینٹی کرپشن پالیسی کو بہتر بنانے کی تجاویز شامل ہوں گی۔

اگر آئی سی سی یا دیگر ادارے شامل ہوئے تو مکمل تحقیقات میں طویل وقت لگ سکتا ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات