کیف: یوکرین، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور پولینڈ کے رہنماؤں نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بغیر کسی شرط کے 30 دن کی جنگ بندی پر آمادہ ہو جائے۔ اس مطالبے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت بھی حاصل ہے۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر، فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کیف میں ملاقات کی، جہاں انہوں نے امریکی صدر سے فون پر بھی بات کی۔ اسٹارمر نے کہا: “اب مزید کوئی اگر مگر نہیں، اگر روس امن چاہتا ہے تو یہ موقع ہے۔”
فرانسیسی صدر نے خبردار کیا کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی تو امریکا اور یورپ مل کر روس پر “زبردست پابندیاں” عائد کریں گے۔
کریملن نے اس پیشکش کو “متضاد اور تصادم پر مبنی” قرار دیا تاہم ترجمان دیمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ روس اس تجویز پر غور کرے گا کیونکہ ماسکو کا اپنا مؤقف بھی ہے۔
روس پر 2022 سے مسلسل سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں مگر جنگ بدستور جاری ہے۔ واشنگٹن نے حالیہ دنوں میں یوکرین کے ساتھ تعلقات بہتر بنائے ہیں اور نئی معدنی معاہدوں میں ترجیحی رسائی حاصل کی ہے۔