مغربی ممالک کی مہنگی ٹیکنالوجی کے مقابلے میں حالیہ پاک بھارت سرحدی کشیدگی میں چینی سامان حرب نے اپنا لوہا منوایا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق چینی طیارہ ساز کمپنی چینگڈو ایئر کرافٹ کارپوریشن کے شیئرز کی مالیت میں 40 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
یہ اضافہ گزشتہ دنوں اسی چینی کمپنی کے بنائے گئے پاکستان کے زیر استعمال طیاروں جے10 نے بھارتی طیاروں سے ہونے والی فضائی جھڑپ میں جدید فرانسیسی طیاروں کو مار گرایا تھا۔
بھارت کی جانب سے پاکستانی دعوے کے اوپر کوئی ردعمل نہیں آیا، نہ ہی بھارت نے اس دعوے کی تردید کی کہ اس کا کوئی طیارہ تباہ ہوا۔
چین پاکستان کو اسلحہ فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، چین کی نگاہ اس پر بھی یقیناً ہے کہ پاکستان ان ہتھیاروں کو کتنے بہتر انداز میں استعمال کرتا ہے۔
تاریخی لحاظ سے چین ایک ابھرتی سپر پاور ہے لیکن اس نے آخری جنگ 40 سال قبل لڑی تھی۔ صدر شی جن پنگ کے دور میں ہتھیاروں کو جدید بنانے کے سلسلے کا آغاز ہوا، جس میں حساس ہتھیاروں کو جدید ترین ٹیکنالوجی میں ڈھالا گیا۔
اس سے بڑھ کر چین پاکستان کو جدید ہتھیاروں سے مسلح کرتے ہوئے اپنا بھائی قرار دے رہا ہے۔
انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق گزشتہ 5 سال میں پاکستان نے 81 فیصد جدید ہتھیار چین سے حاصل کیے، ان ہتھیاروں میں جدید لڑاکا طیارے، ریڈارز، میزائل اور ایئر ڈیفنس سسٹم شامل ہیں جنہوں نے موجودہ پاک بھارت کشیدگی میں خاصہ اہم کردار نبھایا ہے۔
ان ہتھیاروں میں وہ ہتھیار بھی شامل ہیں جن کی تیاری میں پاکستانی ماہرین نے بھی اپنی مہارت کا مظاہرہ کیا۔
ایک تھنک ٹینک ایشیا پیسفک فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر سجن گوہیل کا کہنا ہے کہ حالیہ جھڑپیں چینی سامان حرب کو جنگ میں آزمانے کا ذریعہ بھی ثابت ہوئی ہیں۔
امریکی بیسڈ فاؤنڈیشن ڈیفنس آف ڈیموکریٹس سے تعلق رکھنے والے کریگ سنگل یٹن نے کہا ہے کہ حالیہ دو طرفہ تصادم خطے میں چینی دفاعی سامان کی ایکسپورٹ کو نئی بلندیاں فراہم کرے گا اور اس خطے میں طاقت کا توازن بدلے گا۔