32 C
Lahore
Friday, May 9, 2025
ہومغزہ لہو لہوپاکستان مخالف بھارتی مہم جوئی اور ممکنہ مضمرات

پاکستان مخالف بھارتی مہم جوئی اور ممکنہ مضمرات


بھارت نے پاکستان کے خلاف جنگ میں پہل کر کے جو قدم اٹھایا ہے وہ متوقع تھا۔کیونکہ پاکستان سمیت عالمی دنیا میں اس خدشے کا ہی اظہار کیا جا رہا تھا کہ بھارت پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر پاکستان پر کسی نہ کسی شکل میں حملہ کرے گا۔

یہ منطق اس لیے بھی سمجھ آتی ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعہ کے چند منٹ بعد ہی پاکستان پر اس واقعہ کا براہ راست الزام لگایا اور جس طرح سے بھارتی میڈیا کی مدد سے اس نے پاکستان کے خلاف جنگی جنون کا ماحول پیدا کیا وہ ظاہر کرتا تھا کہ بھارت میں ہونے والی دہشت گردی ایک طے شدہ اسکرپٹ کا حصہ تھی۔پاکستان سمیت عالمی دنیا نے بار بار پہلگام واقعہ کی بنیاد پر پاکستان پر لگائے گا الزامات کے بھارت سے ثبوت مانگے لیکن بھارت یہ ثبوت پیش کرنے میں تاحال ناکام ثابت ہوا ہے۔لیکن مودی حکومت نے اس حالیہ حملے کو بنیاد بنا کر ایک بار پھر بھارت میں پاکستان دشمنی اور مسلم دشمنی کا کارڈ کھیلا ہے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان بطور ریاست بھارت میں ہونے والی دہشت گردی میں عملی طور پر ملوث ہے۔

بھارت نے اس جنگ میں پہل کرکے جس طرح سے سویلین آبادی کو نشانہ بنایا ہے وہ بھی ایک بزدلانہ کارروائی ہی کے زمرے میں آتا ہے اور اس جنگی جارحیت میں31پاکستانی شہید اور 57کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔

یہ سوال بھارت سے ضرور بنتا ہے کہ اگر اس کے پاس پاکستان کے خلاف پہلگام واقعہ میں ملوث ہونے کے شواہد موجود تھے تو کیوں داخلی اور خارجی سطح پر انھیں پیش کرنے سے گریز کیا گیا۔پاکستان اپنے اس موقف پر قائم رہا کہ وہ کسی بھی سطح پر بھارت کے خلاف جنگ میںکسی بھی جنگی عمل میں پہل نہیں کرے گا۔پاکستان نے اب تک جو کچھ کیا وہ اپنے دفاع میں کیا ہے اور اس کا اعتراف عالمی سطح پر بھی کیا گیا ہے۔

حالانکہ پاکستان نے پہلگام واقعہ پر بھارت کو تحقیقات پر تعاون کرنے کا بھی یقین دلایا تھا مگر بھارت نے تحقیقات سے قبل ہی پاکستان پر حملہ کر کے ثابت کیا ہے کہ اس کا پاکستان پر حملہ طے شدہ پالیسی کا حصہ تھا۔بھارت میں نریندر مودی کی حکومت آر ایس ایس کی حمایت سے جو ہندواتہ کا کارڈ سیکولر سیاست کے مقابلے میں کھیل رہی ہے اس نے بھارت کو داخلی طور پر بہت زیادہ تقسیم کر دیا ہے۔نریندرمودی حکومت پاکستان مخالفت میں مذہب کارڈ کو اپنے حق میں ایک بڑے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

یہ بات پیش نظر رہے کہ نریندر مودی کی اس وقت کی موجودہ حکومت دو تہائی اکثریت کی بنیاد پر نہیں بنی بلکہ انھیں اتحادیوں کی مدد سے حکومت بنانی پڑی ہے۔اس لیے بھی نریندر مودی سمجھتے ہیں کہ اپنی مقبولیت کو برقرار رکھنے اور اس میں مزید طاقت دینے کے لیے انھیں مذہبی کارڈ سمیت پاکستان مخالفت کا کارڈ لازمی کھیلنا ہوگا۔

اس حالیہ حملے سے نریندر مودی نے بھارتی عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہم نے پاکستان سے بدلہ لے لیا ہے اور ہم کسی قسم کی سمجھوتے کی سیاست کا شکار نہیں ہوئے۔ویسے بھی جو جنگی جنون مودی حکومت نے پیدا کر دیا تھا اس ماحول میں پاکستان پر حملہ کرنا بھارت کی سیاسی مجبوری بن گیا تھا۔اگرچہ بھارت کے داخلی محاذ پر نریندر مودی کی حکومت پر سخت تنقید ہو رہی ہے اور تنقیدکرنے والوں کے بقول پہلگام واقعہ خود بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ناکامی ہے۔لیکن اب نریندر مودی کی حکومت نے اپنے اوپر ہونے والی اس تنقید کو پاکستان کی مخالفت میں تبدیل کر دیا ہے جس سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے امکانات اور زیادہ بڑھیں گے۔

حالانکہ بھارت کو جو بھی عملا تحفظات تھے ان پر پاکستان سے دو طرفہ بات چیت ہی مسئلے کا حل تھا۔جنگیں مسائل کا حل نہیں دو ملکوں کے درمیان تعلقات میں پہلے سے موجود مسائل میں اور زیادہ بگاڑ پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف جنگ میں پہل کر کے نہ صرف شدت پسندی انتہا پسندی یا جارحیت کو فروغ دیا ہے بلکہ دو طرفہ بات چیت کے امکانات کو بھی اور زیادہ محدود یا کمزور کر دیا ہے۔

بھارت کا پاکستان پر حملہ نہ صرف سیاسی طور پر کمزور تھا بلکہ انتظامی اور قانونی طور پر بھی اس کی پوزیشن کافی کمزور تھی۔ بھارت نے اس حملے کی مدد کے ساتھ عالمی باڈرز کے قوانین کی بھی خلاف ورز ی کی ہے۔ اگرچہ پاکستان بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کا حق رکھتا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کا رویہ نہ صرف بہت محتاط ہے بلکہ وہ دو طرفہ جنگ سے اب بھی گریز کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔پاکستان اب بھی عالمی برادری سے بشمول امریکا چین سمیت دیگر ملکوں سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ بھارتی جارحیت پر بھارت کے خلاف اقدام کریں۔کیونکہ بھارت کا یہ جنگی اقدام نہ صرف پاکستان اور بھارت کے لیے خطرہ ہے بلکہ مجموعی طور پر اس پورے خطے کے لیے نئے خطرات کو جنم دینے کا سبب بن رہا ہے۔

یہ خطرات محض علاقائی سیاست تک محدود نہیں ہے بلکہ عالمی دنیا بھی اس جنگ سے اپنے آپ کو علیحدہ نہیں کر سکے گی۔یہ اچھی بات ہے کہ پاکستان میں موجودہ سیاسی صورتحال میں ایک بڑی سیاسی تقسیم کے باوجود سیاسی جماعتوں و مختلف طبقات سمیت عوام نے قومی یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے اور حکومت سمیت فوج کی مکمل حمایت کی ہے اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

سیاسی جماعتوں نے بھی اپنے تمام تر اختلافات کو بھلا کر بھارتی جارحیت میں ایک ہونے کا ثبوت دیا ہے۔اسی طرح عالمی دنیا جس انداز میں بھارت کی جارحیت پر سنجیدہ سوالات اٹھا رہی ہے وہ خود بھارت کے لیے سوچنے کا مقام ہے کہ اس کے اس جنگی جنون نے اسے عالمی دنیا میں بھی سیاسی تنہائی کا شکار کیا ہے۔بھارت نے جو پروپیگنڈا پاکستان کے خلاف جاری کیا ہوا ہے اسے عالمی میڈیا بھی تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے اور وہ بھارت کی مہم جوئی پر مختلف نوعیت کے تنقیدی سوالات کو اٹھا رہا ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات