جنگ کو مذاق سمجھنے والے بھارت و پاکستان کے سوشل میڈیا نے لیبیا، شام اور افریقہ کے وہ جنگ زدہ ممالک نہیں دیکھے جہاں ہر طرف تباہی و بربادی پھیلی ہوئی ہے۔ فصلیں تباہ، عمارتیں ملبوں کا ڈھیر بن چکی ہیں اور غربت و افلاس نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں، بھوک و افلاس سے جانی نقصان معمول بنا ہوا ہے۔
علاج و معالجہ مفقود ہو چکا اور زندگی برائے نام رہ گئی ہے جب کہ وہاں جنگی صورت حال تھی وہاں سوشل میڈیا تھا ہی نہیں یا برائے نام تھا جب کہ اب دنیا بھر میں سوشل میڈیا کا راج ہے جو پاکستان میں سیاسی اور مفاداتی تھا اور سیاسی ٹرولنگ، مخالفین کی کردار کشی، پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد سے حکمرانوں کا دشمن بن کر ہر معاملے کو مسخ کرکے پیش کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا تھا اور ملک کی محافظ فوج اس کا اصل ہدف رہی کیونکہ فوج اس کی غیر آئینی حمایت پر آمادہ نہیں تھی اور نہ سیاسی معاملات میں مداخلت پر راضی ہو رہی تھی ۔
پی ٹی آئی کے سب سے مضبوط سوشل میڈیا نے اپنی شرمناک ٹرولنگ سے پی ٹی آئی کے مخالف افراد کو نہیں بخشا ۔پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا اپنی حکومت کی برطرفی کو اس لیے ہدف تنقید بنائے ہوئے ہے کہ اس وقت کے وزیر اعظم کی اہلیہ کی مبینہ کرپشن اور غلط اقدامات کی نشان دہی کرنے کی غلطی اپنا آئینی فرض سمجھ کر ملک کے مفاد میں کی گئی تھی ۔
موجودہ صورت حال میں جب بھارت پر پاکستان سے لڑنے کا جنگی جنون سوار ہے اور پاک فوج بھارتی دہشت گردی کو ہر جگہ ناکام بنانے کے بعد ملک کے دفاع پر اپنی پوری توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے تو سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا اب بھی جاری ہے۔
اس وقت پاک فوج کو قوم کی جو حمایت حاصل ہو چکی ہے وہ بھی شر پسند سوشل میڈیا کو پسند نہیں آئی وہ اب بھی غلط ٹرولنگ سے باز نہیں آ رہا تو پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی میں وہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب جو خود ملک کے پہلے آمر کا پوتا ہے تو اس کا خواب اور مطالبہ ہے کہ موجودہ جنگی حالات میں صرف اس کا سزا یافتہ بانی ہی یہ صلاحیت رکھتا ہے اور بھارتی وزیر اعظم مودی کو اس کی جارحیت سے روک سکے جب کہ یہ وہی مودی ہے جس کی کامیابی کا 2019 میں بانی شدید خواہش مند تھا اور مودی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی خوشی میں بانی نے وزیر اعظم پاکستان ہوتے ہوئے فون پر مبارک باد دینے کی کوشش کی تھی مگر مودی نے اس کا فون سننا گوارا نہیں کیا تھا اور آتے ہی 5 اگست2019 کو مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرکے اس پر قبضہ کر لیا تھا جس پر بانی نے دکھاؤے کا احتجاج کیا تھا۔
بھارت کا میڈیا جو پہلے ہی مودی کے ہاتھوں بکا ہوا ہے اس نے تو مودی حکومت سے نمک حلالی کرنی ہی تھی جو مودی کی سرپرستی میں پاکستان دشمنی میں اندھا تھا اس کے متعدد ٹی وی اینکروں اور وی لاگرز نے جہاں اپنے عوام کو حقائق سے لاعلم رکھا اور انھیں بتایا کہ پہلگام میں دہشت گردی خود ’’را‘‘ کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا جس کا مقصد امریکی نائب صدر کی بھارت میں موجودگی کے دوران ڈرامہ رچانا تھا جیساکہ 2019 میں بھی پلواما میں کرایا گیا تھا مگر اس کی طرح 22 اپریل کا ڈرامہ بھی ناکام ہو گیا جس سے عالمی میڈیا بھی متاثر نہیں ہوا۔
بھارت بوکھلاہٹ میں اپنے عوام اور دنیا کو ثبوت دکھانے میں مکمل ناکام رہا اور بھارتی فضائیہ اتنی بزدل تھی کہ پاک فضائیہ کی کارروائی پر اس کے رافیل طیارے کو بوکھلاہٹ میں فرار ہونا پڑا۔ بھارتی فوج کا یہ حال ہے کہ اس نے اپنی ہی فوج کے سات بھارتی فوجی مار دیے۔
بھارت کے دو سو سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھارتی حکومت کا پروپیگنڈا دنیا میں پھیلاتے رہے اور پاکستان کو ذمے دار ٹھہرانے کی کوشش کرتے رہے اور پاکستان میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے حکومت پر تنقید کرنا اپنا سیاسی حق سمجھا اور عمر ایوب کے بیانات کے بعد بیرسٹر علی ظفر بھی پیچھے نہ رہے ۔
ایک طرف بھارت کا شرپسند میڈیا شر پسندی پھیلاتا رہا تو دوسری طرف پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے بھی جنگی صورت حال میں بردباری کا مظاہرہ نہیں کیا تو مذہبی بنیاد پر سوشل میڈیا اکاؤنٹس چلانے والیشرپسند بھی باز نہیں آرہے جو تفرقہ بازی پھیلا رہے ہیں۔