ماہرین نے گزشتہ برس مجموعی طور پر 19 ارب سے زائد پاسورڈ لیک ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے صورتحال کو سائبر سیکیورٹی بحران قرار دے دیا ہے۔
سائبر نیوز میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں اپریل 2024 سے اپریل 2025 کے درمیان ہونے والی 200 سے زائد ڈیٹا خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا گیا جس میں 19 ارب 3 کروڑ 3 لاکھ 929 نئے پاسورڈز کے منکشف ہونے کے حوالے سے بتایا گیا۔
منکشف ہونے والے پاسورڈز میں 94 فی صد پاسورڈز دوبارہ استعمال یا نقل کیے گئے تھے جبکہ صرف 1 ارب 14 کروڑ 38 لاکھ 15 ہزار 266 (یعنی 6 فی صد) پاسورڈز منفرد تھے۔ بعض کیسز میں یہ مختلف صارفین کی جانب سے استعمال کیے گئے تھے۔
سائبر نیوز میں انفارمیشن سیکیورٹی کی ایک ریسرچر نیرنگا کے مطابق ہمیں کمزور پاسورڈ کو دوبارہ استعمال کرنے کی وبا کا سامنا ہے۔ صرف چھ فی صد پاسورڈ منفرد ہیں جبکہ باقی انتہائی آسان ہدف ہیں۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ لاکھوں افراد ایسے پاسورڈز کو فوقیت دیتے ہیں جن کو یاد رکھنا آسان ہو۔ 5 کروڑ 60 لاکھ افراد نے لفظ ’پاسورڈ‘ اور 5 کروڑ 30 لاکھ افراد نے لفظ ’ایڈمن‘ کو بطور پاسورڈ استعمال کیا تھا۔
محققین کو یہ بھی معلوم ہوا کہ تمام پاسورڈز کے چار فی صد حصے میں ’1234‘ استعمال کیا گیا، جس کا اندازہ لگانا ہیکرز کے لیے آسان ہوتا ہے۔
پاسورڈز کے لیے صارفین کا دوسرا مقبول انتخاب (8 فی صد) لوگوں کا نام تھا۔