صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا ہے کہ بھارت نے جنگی جنون میں مبتلا ہو کر 7 مئی کو بزدلانہ حملہ کیا، جس میں 30 سے زائد جانوں کا نقصان ہوا۔
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے بھارت کے جنگی جنون کے خلاف اہم پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ اور معروف ادیب و مزاح نگار انور مقصود، سینئر اداکار و نائب صدر منور سعید، جوائنٹ سیکریٹری آرٹس کونسل و معروف ادیبہ نور الہدیٰ شاہ، معروف شاعر و ماہر تعلیم پیرزادہ قاسم رضا صدیقی نے گفتگو کی جبکہ معروف شاعر افتخار عارف ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس میں شریک ہوئے۔
سیکریٹری آرٹس کونسل اعجاز فاروقی، معروف شاعر انور شعور، شاعرہ فاطمہ حسن، ہما میر، شاہد رسام، فرخ شہاب، اسجد بخاری، شکیل خان، تنویر انجم، افضال احمد سید سمیت دیگر نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ بھارت نے جنگی جنون میں مبتلا ہو کر 7 مئی کو بزدلانہ حملہ کیا، جس میں 30 سے زائد جانوں کا نقصان ہوا، مگر جتنے ہم پر حملے ہوئے پاک فوج کے جوانوں نے اس کا بھرپور جواب دیا، ان کو یہ توقعات نہیں تھی کہ پاکستان ایک مضبوط اور طاقتور ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جنگ کے خلاف اور امن پسند لوگ ہیں مگر ننگی جارحیت کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے اگر ہمارے ملک کی سلامتی پر بات آئی تو ہم دفاع کریں گے، ہم یہ نہیں چاہتے کہ مظلوم عوام اس جنون دہشت گردی کا نشانہ بنیں، خطے میں امن کا ہونا بہت ضروری ہے، پاکستان مسلسل یہ بتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ ہمیں حالت جنگ میں رکھا جا رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کے علاوہ اس جنگی جارحیت کے معاملے میں کوئی بھی بھارت کے ساتھ نہیں۔
صدر آرٹس کونسل نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے ہماری مسجدوں کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، یہ تو یزید سے بھی آگے کا معاملہ ہے، جب سے مودی کی حکومت آئی ہے تب سے جنگی جنون کے حالات ہیں، مودی نے اپنے لوگوں کو بیوقوف بنایا ہوا ہے، اس نے بہت سے مسلمانوں کا قتل عام کیا ہے۔
انھوں نے کہا ہمیشہ سے پاکستان کے ادیب اور فنکاروں نے امن کی کوشش کی ہے، ہمارے پڑوسی ملک میں بھی ادیبوں نے جنگ کے خلاف نظمیں لکھی ہیں، ہندوستان کے ادیبوں اور امن پسند لوگوں کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے۔
معروف مزاح نگار و دانشور انور مقصود نے کہا کہ مشکل حالات میں معلوم ہوتا ہے کہ فوج کیوں ضروری ہے، آج پچیس کروڑ لوگ سپاہی بن گئے ہیں، میرے پاس ہتھیار نہیں قلم کی طاقت ہے، میں اپنے پرچم کی اس طرح عزت کرتا ہوں جس طرح ہندوستان کرتا ہے، ملک آبادی اور رقبے سے پہچانے نہیں جاتے، میرے لیے پاکستان اتنا ہی بڑا ہے جتنا ایک بھارتی باشندے کے لیے بھارت۔
انہوں نے کہا کہ جنگ شروع کرنا آسان ہے مگر ختم کرنا مشکل ہے، ہم نے پانچ جہاز گرائے اس کی خوشی کم ہے مگر معصوم بچوں کی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، بھارت کا میڈیا کبھی نہیں بدل سکتا، شام تعریف کریں شاید بدل جائے، مودی ووٹوں سے جیتے ہیں مگر شاید اس حادثے کے بعد ان کو عقل آجائے کہ میں مسلمانوں کے ساتھ ٹھیک نہیں کر رہا۔
انھوں نے کہا زمانہ بدل گیا جنگ کوئی نہیں چاہتا، ہم سب چاہتے ہیں کہ ملک ترقی کریں، ہمیں اس راہ پر چلنا چاہیے جہاں ہماری حکومت اور فوج چاہتی ہے۔
معروف شاعر افتخار عارف نے ویڈیو لنک پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انسانی جانیں جہاں بھی ضائع ہوتی ہیں ہم اس کے خلاف ہیں، پہلگام میں جو بھی ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں، ہم شروع دن سے کہہ رہے ہیں کہ پہلگام واقعے کی تحقیقات کرائی جائیں، ابھی واقع ختم بھی نہیں ہوتا بھارت پاکستان پر الزام لگا دیتا ہے، ہم اپنی خود مختاری پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کر سکتے، ہمارے میڈیا نے نہایت احتیاط کے ساتھ کام لیا ہے، ہمارے دانشور، صحافی اور اہل قلم سب مذمت کرتے ہیں۔
نائب صدر و سینئر ادا کار منور سعید نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے، جنگ کرنا اور اس کا جواب دینا دونوں کے فائدہ نہیں لیکن جب آپ پر جنگ مسلط کی جائے تو آپ کو ہاتھ پاؤں مارنا پڑتے ہیں۔ پاک فضائیہ نے جس طرح جواب دیا شاندار تھا۔
جوائنٹ سیکریٹری آرٹس کونسل ومعروف ادیبہ نور الہدی شاہ نے کہا کہ جنگ ایک جنون ہے جو پہل کرتا ہے وہ جنونی ہوتا ہے اور یہ قابل مذمت بات ہے، میں بھارت کی میڈیا پر حیران ہوں، آپ لوگوں کو اکسا رہے ہیں، آپ بھول گئے ہیں کہ گھر پر آپ کے بچے سو رہے ہیں، ایٹمی طاقت آپ بھی ہیں اور ہم بھی، ہم نہیں سوچ سکتے کہ ہم کسی بچے کو ماریں، پاکستانی میڈیا تحمل کے ساتھ چنے ہوئے الفاظوں کے ساتھ بات کر رہا ہے۔
معروف شاعر و ماہر تعلیم ڈاکٹر پیر زادہ قاسم رضا صدیقی نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں، ہمیں اپنے لوگوں کے لیے کام کرنا ہے، ہمارے معاشرے کو نالج بیسڈ سوسائٹی بنانا ہے نہ کہ جنگ کو فروغ دینا، کچھ لوگوں کی سوچ ایسی ہوتی ہے جو بہتر چیزوں کو نظر انداز کرتے ہوئے منفی چیزوں کو فروغ دیتے ہیں، مودی کی سوچ نہایت غلط ہے، یہ سوچ کبھی بھی ہندوستان کے لیے ٹھیک نہیں ہو سکتی۔