لاہور:
بھارت کے ساتھ کشیدگی اور تناؤ کے باوجود لاہور کے سرحدی علاقوں میں لوگ کسی ڈر اور خوف کے بغیر روز مرہ کے کاموں میں مشغول رہے جبکہ سوشل میڈیا پر بعض سرحدی دیہاتوں سے لوگوں کی نقل مکانی کی بے بنیاد افواہیں پھیلائی جاتی رہیں۔
ایکسپریس نیوز کی ٹیم نے لاہور کے سرحدی علاقوں کے مختلف دیہات جن میں ایچوگل، بھسین، لبان والا، واہگہ، بھانو چک، نروڑ اور منہالہ کا دورہ کیا جہاں لوگ اپنے روز مرہ کے کاموں میں مشغول نظر آئے۔
چائے کی دکانوں اور تھڑوں پر بیٹھے بزرگ پاک-بھارت کشیدگی کے بعد پیدا ہونے والی صورت پر گفتگو اور تبصرے کرتے رہے، بعض علاقوں سے چند ایک خاندانوں نے اپنے بچوں اور خواتین کو لاہور کی طرف منتقل ضرور کیا ہے لیکن مجموعی طور پر صورت حال پرامن نظر آئی۔
واہگہ بارڈر کے قریب ایک ڈھابے پر بیٹھے بزرگ محمد اشرف کا کہنا تھا کہ بھارت کو پاکستان کی فوج نےجس طرح منہ توڑجواب دیا ہے وہ اب دوبارہ حملے کی ہمت نہیں کرے گا۔
ایک نوجوان عبدالرحمان نے کہا کہ 2009 میں جب پاکستان اور انڈیا کے حالات خراب ہوئے تھے تو اس وقت بارڈر ایریا کے کئی علاقے خالی کروالیے گئے تھے جبکہ اس وقت زیادہ ترلوگ افواہوں کا شکار ہوئے اور ایک دوسرے کے دیکھا دیکھی علاقے چھوڑ گئے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کی وجہ سے لوگ باخبر ہیں اور انہیں اندازہ ہے کہ انڈیا اس محاذ پر پاکستان سے کوئی پنگا نہیں لےگا۔
شہری ابراہیم کا کہنا تھا کہ اب روایتی جنگوں کا دور نہیں رہا، جس طرح 1965 اور 1971 میں لڑی گئی تھیں اب جدید ہتھیاروں کا دور ہے، اس لیے اپنا گھربار چھوڑ کر جانے کی ضرورت نہیں ہے، ہم مسلمان ہیں ہمارا ایمان ہے کہ موت کا ایک دن مقرر ہے، ڈر کربھاگ جانے سے موت ٹل نہیں جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر ایریا کے بہادر عوام اپنی فوج اور رینجرز کے شانہ بشانہ ہیں۔