عینا آصف نے ڈپریشن سے متعلق اپنے وائرل بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذہنی بیماری میں دوا اور دعا دونوں ضروری ہیں۔
ابھرتی ہوئی باصلاحیت اداکارہ عینا آصف نے کم عمری میں ہی کئی مقبول ڈراموں میں اپنی جاندار اداکاری سے خوب داد سمیٹی، حال ہی میں ایک شو میں انہوں نے اپنے اس بیان پر وضاحت دی جو گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا اور جس میں انہوں نے ذہنی صحت سے متعلق حساس موضوع پر گفتگو کی تھی۔
شو کے دوران عینا آصف نے کہا کہ ہم عموماً انہی موضوعات پر بات کرتے ہیں جن سے ہم خود کو جوڑ سکتے ہیں، اسی لیے میں نے اس بحث میں حصہ لیا کیونکہ یہ باتیں میرے دل سے جڑی ہوئی تھیں، لیکن میں مانتی ہوں کہ میرے الفاظ بہتر ہو سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میرا مقصد یہ کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈپریشن اور تھراپی جیسے موضوعات اب بھی ممنوع سمجھے جاتے ہیں، مدد مانگنا ایک بہادری کا قدم ہوتا ہے اور جب آپ کسی ماہرِ نفسیات کے پاس جاتے ہیں جو آپ سے کہتا ہے کہ آپ کا اللّٰہ پر یقین کمزور ہے، تو انسان فوراً خود کو کمتر محسوس کرنے لگتا ہے، ایسا لگتا ہے جیسے اللّٰہ آپ سے ناراض ہے، حالانکہ صرف آپ جانتے ہیں کہ آپ کا اللّٰہ سے تعلق کیسا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم جسمانی طور پر بیمار ہوتے ہیں تو ہم دعا بھی کرتے ہیں اور دوا بھی لیتے ہیں، اسی طرح ذہنی بیماری میں بھی دوا اور دعا دونوں کی ضرورت ہوتی ہے، ایسے افراد جنہیں ذہنی مسائل ہوتے ہیں، وہ اپنی روزمرہ زندگی کے معمولات کو صحیح طریقے سے سرانجام نہیں دے پاتے، اس لیے ہمیں ان کے ساتھ ہمدردی اور سمجھ بوجھ کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
عینا آصف کے اس وضاحتی بیان کو مداحوں اور ماہرینِ نفسیات نے خوب سراہا ہے اور اسے ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔