سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی ایکٹ کو اس کی اصل شکل میں بحال کردیا۔
سپریم کورٹ نے سویلین کے کورٹ مارشل کیس میں انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ سنادیا، عدالتِ عظمیٰ نے فیصلہ پانچ دو کے تناسب سے سنایا۔
سپریم کورٹ نے آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی شقیں بھی بحال کردی ہیں، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے جبکہ اکثریتی فیصلہ دینے والے ججوں میں جسٹس امین الدین، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے وزارت دفاع اور دیگر اپیلیں منظور کرلیں اور 23 اکتوبر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔
آرمی ایکٹ کی شق 2(1) (ڈی) (ون)، 2(1) (ڈی) (ٹو) اور 59 (4) بحال کردی گئی ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت 45 دن میں اپیل کا حق دینے کے حوالے سے قانون سازی کرے، ہائیکورٹ میں اپیل کا حق دینے کیلئے آرمی ایکٹ میں ترامیم کی جائیں۔
فوجی عدالتوں کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دینے کیلئے معاملہ حکومت کو بھجوا دیا گیا ہے۔