وفاقی وزیر احسن اقبال نے ایک بار یہ بات پھر دہرائی ہے کہ سیاسی عدم استحکام اور تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں بڑے بڑے منصوبے متاثر ہوئے ہیں، سیاسی استحکام نہایت ضروری ہے۔ حکومتی حلقے اور سیاسی حلقوں کی اکثریت کی طرف سے بھی ملک میں سیاسی عدم استحکام کی باتیں کی جاتی ہیں اور ملک میں سیاسی استحکام کے لیے زور دیا جاتا ہے۔
پی ٹی آئی گرینڈ اپوزیشن الائنس بنوا کر ملک کو مزید سیاسی عدم استحکام بڑھانے کے لیے کوشاں ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ اپوزیشن اس کے خلاف کوئی بڑا سیاسی اتحاد بنانے میں کامیاب نہ ہوجائے اور یہ دونوں اپنی اپنی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔
اس وقت ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے ، حکومت اور ریاستی ادارے ملک کی معیشت کی بہتری پر توجہ مرکوزکیے ہوئے ہیں، ان کی توجہ ان دونوں اہم معاملات پر ہے جب کہ قید میں موجود بانی پی ٹی آئی کو ہر حال میں اپنی باعزت رہائی کی فکر ہے، جس کے لیے وہ مختلف بیانات دے رہے ہیں اور حکومتی سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی میں سب سے بڑی رکاوٹ وہ خود ہیں ان کا اپنی رہائی کے سوا کوئی ایجنڈا نہیں جس کی وجہ سے ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔
سابق (ن) لیگی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اپنی موجودہ پوزیشن میں حکومت کی مخالفت میں اپنے طور پر اپوزیشن کا حصہ بنے ہوئے ہیں مگر ان کی سیاسی پارٹی ابھی عوامی مقبولیت کے بلند درجے پر نہیں پہنچی اور وہ خود کسی اسمبلی کے رکن بھی نہیں اور ان کا کہنا بھی یہ ہے کہ پی ٹی آئی اپنے بانی کی رہائی کی کوشش کر رہی ہے مگر پی ٹی آئی کے سوا اپوزیشن کی کسی اور پارٹی کا ایجنڈا یا کوشش بانی پی ٹی آئی کی رہائی نہیں ہے بلکہ پوری اپوزیشن موجودہ حکومت کے خلاف ہے اور فروری کے انتخابات کو مسترد کر رہی ہے۔
سینیٹر فیصل واؤڈا کا کہنا ہے کہ ریاستی ادارے ملک کے حالات کو معمول پر لے آئے ہیں اور ملک کے لیے اچھی خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں اور مئی میں بہت اہم اور اچھی خبریں ملک کو ملیں گی۔
پی ٹی آئی اپنے طور پر ملک کے سیاسی استحکام کے علاوہ معاشی استحکام کو خراب کرنے میں مسلسل مصروف ہے، اسے ملک میں سیاسی استحکام یا معاشی بہتری کی خواہش ہی نہیں بلکہ اس نے پوری کوشش کی ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام نہ آئے کیونکہ ملک میں سیاسی عدم استحکام ہوگا تو ملک کی معاشی حالت بہتر نہیں ہوگی بلکہ اس کی کوشش رہی کہ ملک کی معیشت کی بہتری کے لیے حکومت جو کوشش کر رہی ہے وہ کسی صورت کامیاب نہ ہو اور ملک کے سیاسی و معاشی حالات اس قدر ابتر ہو جائیں کہ حکومت بانی کو رہا کرنے پر مجبور ہو جائے۔
ملک کے معروف تجزیہ کاروں اور وی لاگرز کے مطابق انھیں ملک کی موجودہ صورتحال میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی کی کوئی امید نظر نہیں آ رہی اور پی ٹی آئی بانی کی رہائی کو ملکی معاملات پر ترجیح دے کر جو کوشش کر رہی ہے وہ کارگر ثابت نہیں ہو رہی بلکہ بانی کے معاملات مزید بگڑ رہے ہیں اور ملک میں بہتری کے جو آثار نظر آ رہے ہیں اور جنھیں پی ٹی آئی خود بگاڑ رہی تھی۔
اس میں وہ کسی طورکامیاب نہیں ہو پائی اور اس کی تمام کوششیں رائیگاں ہوگئیں۔ ملک کی معاشی ابتری کے لیے بانی پی ٹی آئی نے اوورسیز پاکستانیوں سے جو اپیل کی تھی، اس پر اوورسیز پاکستانیوں نے کوئی دھیان نہیں دیا بلکہ بانی کے برعکس زیادہ رقم پاکستان بھیجی جس سے حکومت کو سیاسی و مالی فائدہ پہنچا اور حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو اسلام آباد مدعو کرکے ان کی بھلائی کے لیے مراعاتی پیکیج کا اعلان کیا جس سے ان کے تحفظات دور اور شکایات کا ازالہ ہوا۔
اوورسیز پاکستانیوں نے بانی کی بات مسترد کر کے حکومت کی مالی پوزیشن بہتر بنا دی اور عالمی ادارے فنچ نے پاکستان کی معیشت مستحکم قرار دے کر پاکستان کی ریٹنگ میں اضافہ کردیا جس سے حکومت کی حوصلہ افزائی اور پی ٹی آئی کی کوششوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جس پر حکومت کو اطمینان میسر آگیا ہے۔
موجودہ حکومت کے بعض اقدامات اور عوام میں اس کی بڑھتی نہ مقبولیت سے لگ رہا تھا کہ کمزور حکومت کا کسی وقت بھی خاتمہ ہو جائے گا مگر حکومت اور بالاتروں کی کوششوں سے ملک میں کچھ بہتری آئی اور حکومت نے آئی ایم ایف کی غلامی میں رہتے ہوئے اسے قائل کر لیا کہ وہ اپنے عوام کو کچھ ریلیف دے دے، جس کے نتیجے میں وزیر اعظم نے آئی ایم ایف کی اجازت سے بجلی سات روپے سے زیادہ سستی کی اور مزید سستی کرنے کی بھی امید دلائی جس سے عوام کو پہلی بار ریلیف ملے گا۔ ملک کی معاشی حالت میں بہتری اور عالمی سطح پر حکومتی پذیرائی سے حکومت کو اب ملک کے عدم سیاسی استحکام کی بھی کوئی فکر نہیں ہے اور اس کی پوری توجہ معاشی صورت حال کی مزید بہتری پر ہے اور بالاتروں کی حمایت بھی اسے اس سلسلے میں حاصل ہے جب کہ بانی پی ٹی آئی جو متضاد بیانات دے رہے ہیں۔
اس کے بعد ملک میں سیاسی استحکام ممکن ہی نہیں رہا۔ حکومت اندرونی طور پر کوشش میں ہے کہ اپوزیشن اس کے خلاف کوئی بڑا اتحاد نہ بنا سکے اور اس کے آثار بھی نظر نہیں آ رہے۔ گرینڈ الائنس کے قیام میں صوبہ کے پی میں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے سیاسی مفادات اصل رکاوٹ ہیں جس سے حکومت کا فائدہ ہے اور ان حالات میں ملک میں سیاسی استحکام اب خواب رہ گیا ہے۔