28 C
Lahore
Thursday, May 1, 2025
ہومغزہ لہو لہوچین آج اور کل !

چین آج اور کل !


تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ قومیں کیسے بنتی ہیں، اللہ کریم بعض اقوام کو ایسے عظیم رہنما عطا کر دیتے ہیں جو ان کی تقدیر بدل کر رکھ دیتے ہیں، ایسے رہنما ہمہ وقت اپنی قوم کے ہر فرد کو عزم و استقلال ، حوصلہ اور قوت ارادی کے ساتھ آگے بڑھنے کی ہمت عطا کرتے ہیں اور ان کے لبوں پر فقط یہی پیغام ہوتا ہے کہ

تو اپنی سر نوشت خود اپنے قلم سے لکھ !

خالی رکھی ہے خامہ حق نے تری جبیں

زندہ قومیں ہمیشہ اپنے ماضی سے سیکھ کر اپنے حال کو سنوارتی ہیں اور مستقبل کی ترقی کے لیے اپنی راہوں کا تعین کرتی ہیں، ایسی ہی زندہ قوموں میں چینی قوم ہمیں سرفہرست نظر آتی ہے کیونکہ جہاں وطن عزیز پاکستان 1947 میں معرض وجود میں آیا وہاں عوامی جمہوریہ چین 1949 میں قائم ہوا لیکن ترقی و کامیابی کے عمل میں عوامی جمہوریہ چین نے انتہائی برق رفتاری سے اپنا سفر ترقی جاری رکھتے ہوئے اپنے کئی اہداف حاصل کیے ہیں اور آج وہی چین اقوام عالم میں خود کو ترقی پذیر ملک کہتے ہوئے بھی ترقی کی اوج ثریا پر نظر آتا ہے۔

 عوامی جمہوریہ چین کے آج اور کل کا احاطہ کرنے کے لیے علم و آگہی کے ساتھ تحقیق اور ادراک کا ہونا ضروری ہے اور یہ کام اتنا آسان بھی نہیں کہ جسے چند الفاظ میں بیان کر دیا جائے چنانچہ اس بھاری ذمے داری کو پاکستان کے ایک باہمت اور باعلم سپوت نے اپنے سر لیتے ہوئے اپنی ایک خوبصورت تصنیف “چین آج اور کل ” میں چین کی مکمل تاریخ اور جدوجہد کا حتی المقدور احاطہ کر کے اقوام عالم کو عوامی جمہوریہ چین کا ایک روشن اور درخشندہ چہرہ دکھایا ہے۔

 یہ کتاب چین میں پاکستان کے مایہ ناز مورخ ،دانشور اور ماہر سماجیات و بشریات جناب شاہد افراز خان نے رقم کی ہے اور اس کتاب کی تقریب رونمائی انھی دنوں شہر اقتدار اسلام آباد میں ادارہ فروغ اردو زبان کے کانفرنس روم میں منعقد ہوئی جس میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل میاں محمد معین وٹو اور وزیر مملکت برائے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن حذیفہ رحمان سمیت ممتاز ماہرین تعلیم اور معروف دانشوروں نے شرکت کی اور اس مایہ ناز تصنیف کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی ، اس موقع پر اس تصنیف “چین آج اور کل ” کے خالق شاہد افراز خان نے اپنے پرمغز خیالات میں بتایا کہ دور اندیشی میں عوامی جمہوریہ چین اپنا ثانی نہیں رکھتا ، اس کی سوچ اور فکر آنے والے وقتوں کی ضرورتوں کا خوب ادراک رکھتی ہے۔

 آج 18 ٹریلین ڈالرز ذخائر رکھنے والا چین 80 کروڑ چینی عوام کو غربت کی لکیر سے نکالنے میں کامیاب ہو چکا ہے ، آج کا چین 500 بلین ڈالرز ترقیاتی کاموں پر خرچ کر رہا ہے ، اناج میں اس کی پیداوار 700 ارب کلوگرام سے تجاوز کر چکی ہے ، اس کی پالیسیوں میں تسلسل ہی اس کی ترقی کا ضامن ہے ، چین کے جس شعبہ کو بھی دیکھیں وہاں روز بروز ترقی و خوشحالی کا گراف بڑھتا دکھائی دیتا ہے ، شاہد افراز خان جو لگ بھگ دس سال سے عوامی جمہوریہ چین میں اپنی احسن خدمات انجام دے رہے ہیں اور چائنہ میڈیا گروپ سے وابستہ ہیں فرماتے ہیں کہ گزشتہ دس سال جو کہ چین کی شاندار اور درخشاں ترقی کی دہائی دے رہے ہیں۔

 اس دوران چین کے صدر شی جن پھنگ کی اصلاحات، عالمی برادری کے ساتھ شراکت داری و ہم نصیب معاشرہ کی تشکیل کے کئی اہم مراحل سے گزرتے ہوئے اس تمام جدوجہد میں آگے بڑھنے کا جذبہ اور جنون نظر آتا ہے ، جناب شاہد افراز ایک منجھے ہوئے براڈ کاسٹر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بلندپایہ محقق بھی ہیں جنھوں نے عوامی جمہوریہ چین کے تمام شعبوں کو قریب سے دیکھا ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ 2015 میں جو ایک آلودہ ترین ملک سمجھا جاتا تھا آج بیجنگ کھلے ، خوبصورت اور جاذب نظر صاف ستھرے نیلے آسمان کا شہر کہلاتا ہے ،وہاں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے پورے چین میں ایک ہی ٹھوس اور معیاری منصوبہ پورے چین کو پانی مہیا کیے ہوئے ہے ، انھوں نے کہا ہے کہ چینی اور پاکستانی عوام آہنی بھائی ہیں، پاک چین دوستی بلاشبہ ہمالہ سے بلند، شہد سے زیادہ میٹھی اور سمندروں سے زیادہ گہری ہے ، ہم بہت کچھ چین سے سیکھ سکتے ہیں، ہم اپنے تمام شعبہ ہائے زندگی میں انقلابی تبدیلیاں لانے کے لیے عوامی جمہوریہ چین سے بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں، سچ پوچھئے تو شاہد افراز خان کی تصنیف کا مطالعہ کرنے کے بعد عوامی جمہوریہ چین کے لیے فقط اتنا ہی کہہ سکتے ہیں کہ

نشاں یہی ہے زمانے میں زندہ قوموں کا!

کہ صبح و شام بدلتی ہیں جن کی تقدیریں



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات