پاکستان کے نامور اداکار سہیل احمد نے ملک کی ثقافتی زوال پر ایسے درد بھرے الفاظ کہے ہیں جو ہر پاکستانی کے دل کو چھو جانے والے ہیں۔ ایک تازہ انٹرویو میں انہوں نے معاشرے میں بڑھتی ہوئی مغرب زدگی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی روایات اور اقدار کو بھول کر دوسروں کی نقل کرنے لگے ہیں۔
سہیل احمد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’ہم ایک منفرد تہذیب کے حامل تھے جہاں بڑوں کا احترام، مہمان نوازی اور خوش اخلاقی ہماری پہچان ہوا کرتی تھی۔ لیکن آج ہم نے ان تمام خوبیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ہماری نئی نسل کو یہ تک معلوم نہیں کہ ہماری اپنی ثقافت کتنی دولت مند اور خوبصورت ہے۔
اداکار نے ٹی وی پروگراموں پر ہونے والی بحثوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ایسے مسائل میں الجھ گئے ہیں جو درحقیقت ہمارے اصل مسائل ہی نہیں ہیں۔‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ اپنی ثقافت پر فخر کرتے ہیں، جبکہ ہم اپنی روایات سے منہ موڑ رہے ہیں۔
سہیل احمد نے خاص طور پر نوجوان نسل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ثقافت کوئی نقل کی چیز نہیں، یہ ہماری وراثت ہے جسے ہمیں سنبھال کر رکھنا چاہیے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ مسکرا کر ملنا تو ہمارے نبی کریم ﷺ کی سنت ہے، جسے ہم بھول چکے ہیں۔
انہوں نے اپنی بات کا اختتام ایک امید پر کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی ثقافتی اقدار کو دوبارہ زندہ کریں اور انہیں آنے والی نسلوں تک منتقل کریں۔ سہیل احمد کا یہ پیغام نہ صرف فکر انگیز ہے بلکہ ہمارے معاشرے کے لیے ایک بہت بڑا سبق بھی ہے۔