لاہور:
سابق وفاقی وزیر دانیال عزیز کا کہنا ہے کہ میرا نہیں خیال کہ اس موضوع پر کوئی تنقید ہوگی اور معاملات ضرور ہیں لیکن اس موضوع پر میرے خیال میں سب متفق ہیں، آن ریکارڈ ہیں اور یہ مختلف مینی فیسٹوز کا بھی حصہ ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ لیکن میں یہ ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ غالباً یہ جو انڈیا اقلیتوں کے ساتھ کیونکہ وہاں مسلمان بھائی اقلیت میں ہیں جو یہ ایڈمنسٹریشن کے ذریعے یا اپنی سیکیورٹی فورسز کے ذریعے کشمیر میں یا انڈیا میں دیگر جگہ جو یہ کر لیتے ہیں اور اس کا کوئی خاص ری ایکشن نہیں آتا یا وہ لوگ بے چارے بے بس ہیں تو ان کے ذہن میں شاید جنگ کے پورے اثرات واضح نہیں ہو رہے، وہ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید جیسے وہاں پر اپنے پراونس میں کیا ہے یا جو باقی انڈیا میں کرتے ہیں یہاں پر بھی اس طرح ہونا ہے لیکن یہ ان کو جلد سمجھ آ جائے گی کہ ایسا نہیں ہے۔
رہنما تحریک انصاف نعیم حیدر پنجوتا نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ این آئی سی کے اندر نواز شریف صاحب بھی نہیں آئے تھے اور آپ کے وزیر داخلہ بھی نہیں تھے، اس وقت بھی ہم کہہ رہے تھے کہ عمران خان صاحب کا ہونا اس لیے ضروری ہے کہ کیونکہ قوم کو ان کے اوپر اعتماد ہے ، یہ فالس فلیگ آپریشن ہے جو بھارت نے ہمارے اوپر کیا ہے، ہمارا کلیئر موقف پاکستان کے ساتھ ہے، عمران خان سے کل ملاقات ہو گی تو جو ان کا میسج ہے وہ ورڈ ٹو ورڈ دیا جاتا ہے لیکن نواز شریف تو باہر ہیں نہ وہ تو جیل میں نہیں ہیں اگر وہ مودی کو مبارک باد دے سکتے ہیں تو ان کو اور مریم صاحبہ کو بھی بیان دینا چاہیے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) کوثر کاظمی نے کہا کہ ہم نے بیانیے کی جنگ بھارت سے جیت لی، ہمارے میڈیا ہاؤسز ہوں ہمارے جید صحافی ہوں ہمارے عام شہری ہوں ہم نے ان کو مات دیدی، دیکھیں وہ جو رابن رافیل کی بالکل آپ نے اسٹیٹمنٹ سنی ہو گی کہ یو ایس ول سپورٹ، جو بھی ہماری طرف سے انڈپینڈنٹ اور نیوٹرل انوسٹی گیشن کے حوالے سے پی ایم صاحب نے آفر دی اس کو لیکر دنیا اس کی تائید کر رہی ہے،خدا کے لیے ایسی نازک صورتحال کے اندر پاکستانیت کے حوالے سے بات کریں۔