30 C
Lahore
Tuesday, April 29, 2025
ہومغزہ لہو لہومشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس، حکومت نے متنازع کینال کا منصوبہ ختم...

مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس، حکومت نے متنازع کینال کا منصوبہ ختم کردیا



اسلام آباد:

وزیراعظم کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کو مسترد کردیا، جس کے بعد حکومت نے متنازع منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت سی سی آئی کے 52ویں اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ، کونسل ممبران کے علاوہ 25 شخصیات نے بطور مہمان شرکت کی۔

مشترکہ مفادات کونسل نے پہلگام حملے کے بعد  بھارتی یکطرفہ غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھارتی جارحیت اور مس ایڈونچر پر بھرپور جواب دیا جائے۔

اراکین نے واضح کیا کہ پاکستان ایک پر امن اور زمہ دار  ملک ہے لیکن اپنا دفاع بخوبی جانتا ہے، تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف وفاقی حکومت کے شانہ بہ شانہ کھڑا رہنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

مشترکہ مفادات کونسل کی سینیٹ میں بھارتی غیر قانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف قرارداد کی بھر پور پزیرائی کی۔

اجلاس کو سی سی آئی سیکریٹریٹ کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کی مالی سال 2021-2022 ، مالی سال 2022-2023 اور مالی سال 2023-2024 کی رپورٹس پیش کی گئیں۔

مشترکہ مفادات کونسل نے سی سی آئی سیکریٹریٹ ریکروٹمنٹ رولز کی منظوری دے دی۔

اجلاس کو کابینہ ڈویژن کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی سال 2020-2021، 2021-2022 ، 2022-2023 اور اسٹیٹ آف انڈسٹری کی سال 2021, 2022 اور 2023 کی رپورٹس پیش کی گئیں۔

اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام ، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔

اعلامیہ

سی سی آئی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق کونسل نے نئی نہروں کے معاملے پر ایکنک کی 7 فروری کی منظوری منسوخ کردی ہے۔ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اتفاق رائے کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔

وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی سے باہمی اتفاق کے بغیر کوئی نئی نہریں نہیں بنائی جائیں گی۔ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبوں کے درمیان باہمی اتفاق پیدا ہونے تک وفاقی حکومت آگے نہیں بڑھے گی۔

اعلامیے کے مطابق تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر پاکستان بھر میں زرعی پالیسی اور واٹر مینجمنٹ انفراسٹرکچر کے فروغ کے لیے ایک طویل مدتی اتفاق رائے کا روڈ میپ تیار کیا جارہا ہے۔

اس کے علاوہ تمام صوبوں کے خدشات کو دور کرنے اور پاکستان کی غذائی اور ماحولیاتی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی کے ساتھ ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے۔

اعلامیے کے مطابق یہ کمیٹی دونوں اتفاق رائے کے دستاویزات کے مطابق پاکستان کے طویل مدتی زرعی تقاضوں اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے لیے حل تجویز کرے گی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پانی ایک انتہائی قیمتی شے ہے اور آئین سازوں نے اسے تسلیم کیا، اس لیے انہوں نے تمام واٹر تنازعات کو باہمی اتفاق اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مناسب غور و فکر کے ذریعے حل کرنے کا مینڈیٹ دیا۔

اعلامیے کے مطابق کونسل نے ارسا کی نہروں سے متعلق 17 جنوری 2024 کو ہونے والی میٹنگ میں جاری کردہ واٹر ایوایلیبلٹی سرٹیفکیٹ واپس لینے کی ہدایت کی۔

پلاننگ ڈویژن اور ارسا کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ قومی یکجہتی کے مفاد میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنائیں اور باہمی اتفاق تک تمام خدشات کو دور کریں۔

واضح رہے کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پر وزیراعظم نے پیپلزپارٹی قیادت سے ملاقات کی اور دو مئی کو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا۔

حکومت سندھ کی اپیل پر وزیراعظم نے دو مئی کے بجائے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج ہی طلب کیا تھا۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات