گزشتہ منگل کو جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے سفارتی قدم اٹھاتے ہوئے سارک ویزے کے تحت پاکستانی شہریوں کو جاری ہونے والے ویزے منسوخ کر کے فوری ملک چھوڑنے کا الٹی میٹم جاری کیا ہے۔
بھارت میں قیام پزیر پاکستانی شہریوں کو فوری ملک چھوڑنے کا حکم جاری ہوا تو پاکستانی نژاد بھارتی گلوکار عدنان سمیع خان توجہ کا مرکز بن گئے۔
بھارت چھوڑنے کے حکم سنتے ہی عدنان سمیع ہوش و حواس کھو بیٹھے اور سوشل میڈیا پر ان کے اور پاکستانی سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے درمیان لفظی جنگ شروع ہو گئی۔
ان دونوں کے درمیان بحث و مباحثے کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ایک بھارتی صحافی کی تمام پاکستانیوں کو مقرر تاریخ سے پہلے بھارت چھوڑنے سے متعلق پوسٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی صحافی سے سوال کیا کہ پاکستانی نژاد گلوکار عدنان سمیع کا کیا ہو گا؟ جس پر عدنان سمیع نے ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے تلخ کلامی شروع کر دی اور فواد چوہدری کو ’جاہل‘ اور ’احمق‘ قرار دے دیا۔
انہوں نے فواد چوہدری کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ کون اِس جاہل احمق کو بتائے گا؟
پاکستانی سابق وزیر یہاں خاموش نہ ہوئے بلکہ گلوکار کو جواب دیتے ہوئے یاد دلایا کہ وہ لاہوری ہیں اور لکھا کہ ہمارے اپنے لاہوری عدنان سمیع ایسے لگ رہے ہیں جیسے غبارے سے ہوا نکل گئی ہو، جلد صحت یاب ہو جائیں۔
فواد چوہدری کا یہ کہنا تھا کہ عدنان سمیع مزید طیش میں آ گئے اور جواب دیتے ہوئے مزید لکھا کہ یہ جان کر حیرت ہوتی ہے کہ آپ وزیرِ (غلط) اطلاعات رہ چکے ہیں مگر آپ کو اتنا بھی ٹھیک سے نہیں معلوم کہ میرا تعلق پشاور سے ہے، لاہور سے نہیں۔
پاکستانی نژاد گلوکار نے غیر اخلاقی زبان کا استعمال کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ میری تو ہوا نکل گئی، آپ ابھی بھی غبارہ ہیں اور آپ سائنس کے وزیر تھے؟ اور بنیادی حقائق تک کا علم نہیں، کیا بکواس سائنس ہے۔
سوشل میڈیا پر ہونے والی اس لفظی تکرار میں صارفین بھی شامل ہو گئے جو ملے جلے تاثرات کا اظہار کر رہے ہیں، کچھ صارفین عدنان سمیع کی حمایت کرتے نظر آئے تو بعض نے فواد چوہدری کو درست قرار دیا۔