لاہور:
سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ سویلینز پر جو حملہ ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہے، میں شہریوں کہ مرنے پر ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں لیکن اس کو دیکھنا یہ پڑے گا کہ پاکستان میں شہریوں پر حملے ہو رہے ہیں تو کیا اسی طرح انڈین فارن آفس نے مذمت کی ہے؟، پاکستان کی وزارت خارجہ نے تو مذمت کی ہے تو ایک فرق ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں جب ٹرین سے اتارے گئے تھے لوگ، ان کے شناختی کارڈ دیکھ کر ان کو مارا گیا تھا تو دنیا سے تعزیت کے پیغامات آئے، میرا خیال تھا کہ بھارت سے بھی آئیں گے مجھے یا د نہیں آپ کو یاد ہے تو مجھے یاد کرا دیں،
تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ کئی لحاظ سے بڑا سادہ اور کئی لحاظ سے بڑا پیچیدہ موضوع ہے پہلی بات تو یہ ہے کہ عمران خان صاحب جو ہیں ان کی مقبولیت جو ہے اس کی بنیاد کیا ہے، اس کی بنیاد یہ تو نہیں ہے کہ جس پر ہم سارے کم و بیش متفق ہیں کہ عمران خان سیاسی طور پر پاکستان کے انتہائی مقبول رہنما ہیں تو کیا انھوں نے کشمری فتح کیا تھا؟،کشمیر تو انھوں نے اپنے ہاتھ سے دے دیا تھا 5 اگست 2019 کو، عمران خان کے پاس سمجھ بوجھ کی کمی نہیں، اللہ تعالیٰ نے بہت صلاحیتیں دی ہیں لیکن سیاسی داؤ پیچ، سیاسی حکمت عملی میں وہ صفر بٹا صفر ہیں۔
تجزیہ کار محسن بیگ مرزا نے کہا کہ بیسیکلی آپ نے جو کرائم کیا ایکٹ کیا وہ سب کے سامنے ہے اس میں یہ کہناکہ پروف لائیں وڈیو لائیں تو نیچرلی جب کیس چلیں گے تو پروف بھی آجائیں گے اور جو ایویڈنس ہے وہ بھی مل جائے گی لیکن بیسک چیز یہ ہے کہ اگر آپ سے کوئی غلطی ہوئی ہے اس لیول پر جو اپنے آپ کو یہ سمجھتے ہیں کہ آپ پاکستان کے بڑے ہی پاپولر لیڈر ہیں تو آپ کو ایڈمٹ کرنا چاہیے کہ آپ نے اداروں کیخلاف ایسا ماحول یونیورسٹیوں اور کالجوں میں جا کر بنایا نوجوان نسل کو اتنا ورغلایا کہ شاید کوئی دشمن بھی یہ کام نہ کر سکے تو اس پر آپ کو ریلائز کرنا چاہیے یہ ملک آپ کو ملا پونے چار سال، آپ اس کو نہیں چلا سکے۔
تجزیہ کار نصر اللہ ملک نے کہا کہ میں پہلے دن سے سمجھتا ہوں میری یہ رائے ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے براہ راست مذاکرات کا آغاز کبھی نہیں ہوا، کبھی کبھی کچھ باتیں سامنے آ جاتی ہیں علی امین گنڈاپور پیغام لیکر گئے اعظم سواتی پیغام لیکر گئے اس میں حقیقت ایسی نہیں ہے خواہشات کا اظہار ضرور ہوتا رہا ہے، پیغامات بھجوائے جاتے رہے ہیں ابھی بھی جو ڈیلیگیشن ملا، اس نے جا کر جو بات چیت کی، یہی کہا کہ عمران خان صاحب کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہییں پھر جو پیغامات بجھوائے گئے عمران خان صاحب نے بھی پیغامات بجھوائے ہیں۔