پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے پاکستانی اداکار دانش تیمور کے بیان پر اپنا ردعمل دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دانش تیمور کا 4 شادیوں سے متعلق بیان عکاسی کرتا ہے کہ مرد کس طرح مذہب کو اپنے تسلط کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستانی اداکار دانش تیمور 4 شادیوں سے متعلق اپنے بیان کے سبب ہر ایک کی توجہ خصوصاً تنقید کا نشانہ بن گئے تھے۔
اب حال ہی میں شرمیلا فاروقی نے نجی چینل کے پروگرام میں شرکت کی جہاں میزبان نے مختلف معروف شخصیات سے متعلق ان کے خیالات جاننے کی کوشش کی۔
میزبان نے جوں ہی اداکار دانش تیمور کا نام لیا تو پی پی پی رہنما نے گہری سانس لیتے ہوئے اداکارہ عائزہ خان کو معصوم قرار دے دیا۔
پی پی پی رہنما نے کہا کہ دانش تیمور ایک الگ ہی کیرکٹر ہیں جبکہ ان کی اہلیہ (عائزہ خان) اتنی اچھی، سلجھی ہوئی، شریف، بہت معصوم خاتون ہیں، میں انہیں سلام پیش کرتی ہوں کہ انہوں نے معصومیت اور شرافت سے اپنے شوہر کی باتیں سنی کہ انہوں (دانش تیمور) نے بڑا احسان کیا ان (عائزہ خان) کے اوپر کہ میں چار شادیاں کرسکتا ہوں لیکن فی الحال مجھے آپ ہی سے محبت ہے، یہ بہت توہین آمیز تھا۔
شرمیلا فاروقی کے تبصرے پر میزبان نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ جب میاں بیوی کو کوئی اعتراض نہیں ہے تو پھر آپ کو کیا مسئلہ ہے۔
میزبان کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین خصوصاً بیویوں کو بہت کچھ برداشت کرنا پڑتا ہے، وہ ایک لائیو شو میں بیٹھے ہوئے تھے جہاں وہ (عائزہ خان) بے چاری اُٹھ کر اپنے میاں کو کیا کہتی، پتہ نہیں گھر جا کر بھی کچھ بولا ہوگا یا نہیں، لیکن ہمارا معاشرہ ایسا ہے جہاں خواتین کو دبایا جاتا ہے، انہیں سائیڈ لگانے کی کوشش کی جاتی ہے ایسے میں آپ ایک اسٹار ہیں لوگ آپ کی پیروی کرتے ہیں آپ سے سیکھتے ہیں تو بہتر ہے کہ کوئی اچھی بات کرلو۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب شرمیلا فاروقی نے اداکار دانش تیمور کو 4 شادیوں کے بیان پر آڑے ہاتھوں لیا ہو۔
اس سے قبل بھی انہوں نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر طویل پوسٹ شیئر کرتے ہوئے اداکار کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ دانش تیمور کا بیان نا صرف ان کے غرور کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اس بات کی عکاسی بھی کرتا ہے کہ مرد کس طرح مذہب کو اپنے تسلط کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عورتوں کو احسانات کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انہیں عزت، تحفظ کی ضرورت ہے اور یہ تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ شادی مرد کی خیرات نہیں بلکہ شراکت داری کا نام ہے۔