30 C
Lahore
Tuesday, April 22, 2025
ہومتعلیم اور صحتشادی شدہ افراد میں کس ذہنی بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے؟نئی...

شادی شدہ افراد میں کس ذہنی بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے؟نئی تحقیق سامنے آگئی



(ویب ڈیسک)فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک تازہ تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ غیر شادی شدہ یا طلاق یافتہ افراد میں ڈیمنشیا (یادداشت کی کمزوری) کا خطرہ شادی شدہ افراد کی نسبت کم ہوتا ہے۔

2019 میں کی گئی ایک امریکی تحقیق نے بالکل اس کے برعکس نتائج پیش کیے تھے کہ غیر شادی شدہ افراد میں ڈیمنشیا کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے،عمومی طور پر بھی شادی شدہ افراد کو بہتر جسمانی صحت، دل کی بیماریوں اور فالج سے بچاؤ اور لمبی عمر کے حوالے سے بہتر سمجھا جاتا ہے۔

فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے 24 ہزار سے زائد امریکی افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جنہیں تحقیق کے آغاز میں ڈیمنشیا نہیں تھا،انہیں 18 سال تک فالو کیا گیا، اور انہیں شادی شدہ، طلاق یافتہ، بیوہ اور کبھی شادی نہ کرنے والے افراد کے گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔

ابتدائی نتائج میں تمام غیر شادی شدہ گروپس میں ڈیمنشیا کا خطرہ کم نظر آیا،لیکن جب تمباکو نوشی، ڈپریشن اور دیگر اثرانداز عوامل کو مدنظر رکھا گیا تو صرف طلاق یافتہ اور کبھی شادی نہ کرنے والے افراد میں یہ خطرہ واقعی کم پایا گیا۔

الزائمر کی بیماری (ڈیمنشیا کی سب سے عام شکل) کے حوالے سے بھی یہی رجحان دیکھنے میں آیا، تاہم”ویسکیولر ڈیمنشیا“ جیسے کم عام اقسام پر کوئی خاص فرق ظاہر نہیں ہوا۔

تحقیق میں یہ بھی پایا گیا کہ جن افراد کے شریک حیات دورانِ مطالعہ دنیا چھوڑ گئے، ان میں بھی ڈیمنشیا کا خطرہ کم رہا، اور طلاق یافتہ یا غیر شادی شدہ افراد میں ”مائلڈ کاگنیٹیو امپیرمنٹ“ یعنی معمولی ذہنی کمزوری سے ڈیمنشیا کی طرف پیش رفت کا امکان بھی کم تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شادی شدہ افراد میں ڈیمنشیا کی تشخیص جلد ہو سکتی ہے کیونکہ ان کے شریک حیات ممکنہ علامات جیسے بھولنے کی شکایت کو جلد نوٹ کر کے ڈاکٹر کے پاس لے جاتے ہیں، جس سے یہ بیماری شادی شدہ افراد میں زیادہ ظاہر ہو سکتی ہے، چاہے اصل میں ایسا نہ ہو۔ اسے ”اسرٹنمنٹ بائیس“ کہا جاتا ہے۔

البتہ، تحقیق کے تمام شرکاء کا سالانہ طبی معائنہ ہوتا رہا، اس لیے اس امکان کو مکمل طور پر رد نہیں کیا جا سکتا، لیکن اس کی شدت کم سمجھی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:معروف آسٹریلوی ماڈل دماغ کی ناکام سرجری کے بعد چل بسیں

یہ تحقیق دماغی صحت اور شادی کے تعلق کو نئے زاویے سے دیکھتی ہے، یہ واضح کرتی ہے کہ شادی شدہ ہونا لازمی طور پر ذہنی بیماریوں سے تحفظ فراہم نہیں کرتا، درحقیقت، شادی کی نوعیت، ازدواجی خوشی، طلاق کے بعد کا اطمینان، اور سنگل افراد کی معاشرتی سرگرمیاں جیسے عوامل دماغی صحت پر زیادہ گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔

تحقیق کا مرکزی نتیجہ یہ ہے کہ صرف شادی شدہ یا غیر شادی شدہ ہونے سے کچھ طے نہیں ہوتا، اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ آپ خود کو کتنا پُر سکون، مربوط اور خوش محسوس کرتے ہیں۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات