ایک 33 سالہ بھارتی انجینیئر نے اپنی بیوی اور سسرال والوں پر ہراسانی کا الزام عائد کرنے کے بعد خود کشی کرلی۔
شمالی بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر ایٹاوا سے تعلق رکھنے والے موہیت یادیو نے اس حوالے اپنی موت سے قبل ایک ویڈیو ریکارڈ کیا تھا جس میں اس نے الزام لگایا کہ اس کے سسرال والوں نے اسے دھمکیاں دیں اور اس کے خلاف جھوٹے کیس فائل کیے۔
آنجہانی موہیت یادیو نے ویڈیو میں مزید کہا کہ میری موت کے بعد بھی اگر مجھے انصاف نہ ملے تو پھر میری چتا کی راکھ کو گٹر میں پھینک دیا جائے۔
مقامی پولیس کے ایس پی آبھے ناتھ ترپاٹھی کے مطابق موہیت یادیو جمعرات کو ایٹاوا ریلوے اسٹیشن کے باہر واقع ہوٹل جولی میں گیا تھا۔
دوسری صبح جب اس نے کمرہ نہیں چھوڑا تو ہوٹل کے اسٹاف نے شام کو جا کر دیکھا تو اسے لٹکتا ہوا پایا۔
موہیت یادیو ایک سیمنٹ کمپنی میں فیلڈ انجینیئر تھا، اسکی پریا نامی خاتون کے ساتھ سات برس تک تعلقات رہے جس کے بعد دونوں نے 2023 میں شادی کی تھی۔
ویڈیو کے مطابق شادی کے بعد سے دونوں کے درمیان تعلقات کشیدہ تھے، چند ماہ قبل اسکی حاملہ بیوی کو بہار میں استانی کی ملازمت ملی تھی، تاہم اس دوران اس کے سسرال والوں نے اسکا سقاط حمل کروا دیا تھا۔
اس کے مطابق اسکی ساس نے سارے زیورات بھی اپنے قبضے میں لے لیے تھے، اس نے شادی پر کوئی جہیز نہیں مانگا تھا لیکن اسکی بیوی اسے دھمکیاں دی رہی تھی کہ اگر میں اپنا مکان اسکے نام نہیں کیا تو وہ میرے خاندان اور مجھ پر جہیز مانگنے کا کیس کرے گی، اسکے دیگر الزامات اور جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی جارہی تھیں۔