27 C
Lahore
Sunday, April 20, 2025
ہومخاص رپورٹلڑکی سے لڑکا بننے کے سفر نے مجھے توڑ کر رکھ دیا...

لڑکی سے لڑکا بننے کے سفر نے مجھے توڑ کر رکھ دیا تھا: مہرب اعوان


ٹرانسجینڈر و سماجی رہنما مہرب معیز اعوان نے انکشاف کیا ہے کہ میرے لڑکی سے لڑکا بننے کے سفر نے مجھے مکمل طور پر توڑ کر رکھ دیا تھا۔

مہرب اعوان نے کچھ ماہ قبل ایک پوڈکاسٹ میں اپنے لڑکی سے لڑکا اور بعد ازاں بطور خاتون اپنی شناخت بنانے کے سفر سے متعلق کھل کر بات کی۔

متعدد حلقوں کی جانب سے کئی بار سخت تنقید کا نشانہ بننے والی سماجی رہنما کا کہنا ہے کہ میں نے بہت چھوٹی عمر میں کئی بار جنسی زیادتی کے حملوں، تنقید اور بدسلوکی کے رویوں کا تجربہ کر لیا تھا۔

مہرب اعوان نے بتایا کہ جب میں 20 سے 21 سال کی تھی تو میں نے مردانہ ہارمونز کے انجیکشنز لینے کا فیصلہ کیا تھا، اس فیصلے نے مجھے میری ڈگری مکمل کرنے اور گھر سے باہر آنے جانے میں بہت مدد دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے جب مردانہ ہارمونز کے انجیکشن لیے تھے تو میری داڑھی اور مونچھیں آ گئی تھیں اور سر کے بال بھی کم ہوئے تھے، اس پر سب کو لگنے لگا تھا کہ میں لڑکا ہوں اور مجھ پر تنقید اور جنسی حملوں میں بھی کمی آئی تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ سفر میرے لیے بہت کٹھن تھا، لڑکی سے لڑکے بننے کے دوران تھیراپی نے مجھے اندر سے مار ڈالا تھا، مجھے توڑ کر رکھ دیا تھا، میں جسمانی، ذہنی اور روحانی طور پر ختم ہو چکی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ایک وقت آیا تھا جب میں نے اپنا گھر چھوڑ دیا تھا، اس دوران میں امریکا، لاہور اور کراچی میں رہی۔

ایک سوال کے جواب میں مہرب اعوان نے بتایا کہ جب گھر میں اس بات کا علم ہوا تھا کہ میں مکمل مرد اور عورت نہیں ہوں تو والدین میں سے کسی نے کوئی ردِ عمل نہیں دیا تھا، میرے اور والدین کے تعلقات بہت اچھے ہیں اور اب میں اپنے والدین کے ساتھ ہی رہ رہی ہوں۔

مہرب اعوان نے بتایا ہے کہ میرا بچپن میں ذہن بہت اچھا تھا، میں نے اپنی زندگی میں ہدف طے کر لیے تھے جنہوں نے مجھے آگے بڑھنے میں مدد دی، میں نے 17 سال کی عمر سے نوکری کرنا شروع کر دی تھی کیوں کہ میرے ذہن میں کہیں نہ کہیں یہ بات تھی کہ آج نہ سہی تو کل میرے والدین مجھے گھر سے نکال دیں گے۔

انہوں نے مرد سے دوبارہ ایک خاتون بننے کے سفر سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ میں 27 سال کی تھی جب میں نے اپنے والدین سے بات کی کہ مجھے اب دوبارہ اپنی جنس تبدیل کروانی ہے، مجھ سے اب مزید مرد بن کر نہیں رہا جاتا۔

مہرب اعوان نے بتایا کہ والدین سے بات کرنے کے بعد پھر میں نے دوبارہ سے اپنی شناخت تبدیل کی اور اب میں خوش ہوں۔

مہرب اعوان کا اپنی تعلیمی سفر سے متعلق کہنا ہے کہ میں شروع ہی سے ایک ذہین بچی تھی، میں نے ایم بی بی ایس سمیت ماسٹرز ان پبلک ہیلتھ بھی کیا ہوا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال پہلی مرتبہ پاکستان میں کسی خواجہ سراء کو سیاسی جماعت کی مرکزی کابینہ میں شامل کیا گیا تھا جو مہرب اعوان ہیں۔

مہرب معیز اعوان کو بطور سیکریٹری حقوق خواجہ سراء کابینہ میں شامل کیا گیا تھا۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات