واشنگٹن / تہران: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس رپورٹ پر ردعمل دے دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کا منصوبہ منسوخ کر دیا ہے۔
معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بدھ کو رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری تنازع کے حل کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کو حملہ نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
تاہم ٹرمپ نے جواب میں کہا، ’’یہ نہیں کہوں گا کہ حملہ منسوخ کر دیا گیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’مجھے ایران کی جوہری تنصیبات پر فوجی کارروائی کی جلدی نہیں، کیونکہ میرا پہلا آپشن ہمیشہ مذاکرات ہوتا ہے۔‘‘
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے پاس ایک عظیم ملک بننے کا موقع ہے، اور اگر دوسرے آپشن (فوجی کارروائی) کی طرف جانا پڑا تو وہ ایران کے لیے بہت نقصان دہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق، اسرائیل نے مئی میں ایران کے جوہری مراکز پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی تاکہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت سے پیچھے دھکیلا جا سکے۔ اس حملے کے لیے امریکہ کی مدد ضروری سمجھی گئی تاکہ ایران کی ممکنہ جوابی کارروائی کو روکا جا سکے۔
ادھر ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کے دوسرے دور پر بھی تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے مذاکرات کے مقام کی تبدیلی کو ’’پیشہ ورانہ غلطی‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدام نیک نیتی کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔