برطانیہ میں ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ بچے روزانہ ایک سے چار گھنٹے اسکرین (اسمارٹ فونز، ٹیبلیٹس اور دیگر ڈیجیٹل آلات) دیکھ کر گزارتے ہیں اور گھر سے باہر جانے میں انکی دلچسپی بالکل ختم ہوگئی ہے۔
سروے کے مطابق اوسطاً ہر بچہ ایک ہفتے کے دوران 45 گھنٹے گھر کے اندر گزارتا ہے، جس میں سے ایک تہائی سے زیادہ وقت وہ اسکرینز دیکھتے ہوئے گزارتا ہے۔
برطانیہ میں کیے جانے والے اس قومی سروے میں دو ہزار والدین جن کے 6 سے 14 برس کی عمر کے بچے تھے ان سے اس حوالے سے سوال کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ بچے روزانہ دو سے تین گھنٹے اسمارٹ فونز، ٹیبلیٹ اور ٹیلیویژن دیکھ کر گزارتے ہیں۔
مذکورہ والدین (مائیں اور باپ) میں سے 63 فیصد کی خواہش تھی کہ انکے بچے زیادہ وقت گھر سے باہر تازہ ہوا میں گزاریں۔ 43 فیصد نے تسلیم کیا کہ انکے بچے اسکرین ٹائم کو ترجیح دیتے ہیں۔
ایک چوتھائی کا کہنا تھا کہ انکے بچوں میں گھر سے باہر کی سرگرمیوں میں کوئی دلچسپی نہیں اور گھر کے اندر انکا زیادہ وقت (59 فیصد) ٹی وی، (54 فیصد) گیمنگ اور (41 فیصد) فونز اسکرولنگ میں گزرتا ہے۔
اس کے مقابلے میں صرف 34 فیصد جسمانی کھلونوں سے کھیلتے ہیں اور 31 فیصد کتاب دیکھتے ہیں۔ سروے کے مطابق دو تہائی والدین کو خدشہ ہے کہ اتنا زیادہ اسکرین ٹائم انکے بچوں کی بینائی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
آنکھوں کے علاج اور سروسز فراہم کرنے والے برطانوی ادارے Specsavers کی طرف سے شروع کی گئی یہ تحقیق/سروے اس وقت سامنے آئی ہے جب بچپن کے آنکھوں کے مسائل اور دور کی نظر کی کمزوری کے بڑھتے مسئال اجاگر کرنے کے لیے آگاہی مہم کا آغاز کیا گیا۔
برطانیہ کے ماہر امراض چشم ڈاکٹر نائجل بیسٹ کے مطابق بچوں میں اسکرین ٹائم کے اثرات اسلیے زیادہ نقصاندہ ہیں کیونکہ اس عمر میں انکی آنکھوں کی نشوونما کا عمل جاری ہوتا ہے۔