فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیلی امریکی یرغمالی کی ویڈیو جاری کی ہے، جس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے لیے حمایت پر سوال اٹھا دیا اور ساتھ ہی یرغمالیوں کی رہائی کو روکنے کا الزام بھی عائد کر دیا۔
حماس کی جانب سے جاری ہونے والی ویڈیو میں یرغمالی نے اپنا تعارف اسرائیلی فوج کے اہلکار ایڈان الیگزینڈر کے طور پر کروایا اور بتایا ہے کہ میں 551 دنوں سے غزہ میں قید میں ہوں۔
ویڈیو میں یرغمالی نے اسرائیلی حکومت اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے سوال کیا ہے کہ لگ رہا ہے کہ ہم اہمیت نہیں رکھتے اس لیے ہمیں یہاں چھوڑ دیا گیا ہے، اب تک رہا کیوں نہیں کروایا گیا؟
اسرائیلی امریکی یرغمالی نے نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا اس دنیا اور اسرائیلی حکومت کی وجہ سے دم گھٹ رہا ہے، آئے روز میں دیکھتا ہوں کہ نیتن یاہو ایک آمر کی طرح ملک پر قابض ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 3 ہفتے قبل مجھے معلوم ہوا کہ حماس مجھے رہا کرنے کے لیے تیار ہے لیکن آپ نے انکار کر دیا اور مجھے یہاں چھوڑ دیا، مجھے بتائیں! کیوں؟ میں یہاں کیوں ہوں اور اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ گھر پر نہیں ہوں؟ آج میں اپنی دوسری ویڈیو کیوں بنا رہا ہوں؟ کیوں؟
یرغمالی کے مطابق سب نے مجھ سے جھوٹ کہا، میرے لوگ، اسرائیلی حکومت اور امریکی انتظامیہ، فوج ہر ایک نے جھوٹ بولا۔
اسرائیلی امریکی یرغمالی امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ مجھے یقین تھا کہ آپ مجھے یہاں سے زندہ نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گے، لیکن آپ نیتن یاہو کے جھوٹ کا شکار کیوں ہوئے؟