ماضی پرستی کو کچھ لوگ اچھا نہیں سمجھتے لیکن ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ اس کا شکار ہوتے ہیں، ان کے زیادہ قریبی دوست ہوتے ہیں اور اپنی صحت اور تندرستی کے معاملے میں بھی بہتر ہوتے ہیں۔
جرنل آف کوگنیشن اینڈ ایموشن میں محققین کا کہنا ہے کہ جو لوگ پرانی یادوں میں رہتے ہیں ان کے قریبی دوست زیادہ ہوتے ہیں اور وہ دوستی اور تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے کم جذباتی لوگوں کی نسبت زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔
سرکردہ محقق کوان جو ہوانگ نے نیوز ریلیز میں کہا کہ جو لوگ اکثر پرانی یادوں میں خوش ہوتے ہیں اور ان یادوں کی قدر کرتے ہیں، وہ اپنے اہم رشتوں سے زیادہ واقف ہوتے ہیں اور انہیں مزید پروان چڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ہوانگ نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے لوگوں کی دوستیاں زیادہ دیر تک قائم رہتی ہیں، یہاں تک کہ عمریں بڑھ جاتی ہیں، دلچسپیاں اور ذمہ داریاں بدل جاتی ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ اچھا سوشل نیٹ ورک انسان کی فلاح و بہبود میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور بڑھاپے میں ذہنی اور علمی فوائد فراہم کرتے ہیں۔