(ویب ڈیسک) بھارتی ساختہ موبائل فونزاورمصنوعات پاکستان کےحساس انفارمیشن انفراسٹریکچرمیں مداخلت کا باعث بن سکتے ہیں۔ فیک ویب سائٹس اورایپل طرزکے پورٹل تک رسائی کے ذریعے حساس ڈیٹاچرایاجاسکتاہے، اس سلسلے میں وفاقی وزارتوں، ڈویژنز اورصوبائی چیف سیکرٹریزکومراسلہ ارسال کر دیا گیا۔
ذرائع کےمطابق بھارتی مینوفیکچرنگ پروڈکٹس، ڈیوائسزکےذریعےمیلویئروائرس کی موجودگی کا خطرہ ہے، پروڈکٹس کی تیاری میں ہارڈویئریاسافٹ ویئرکےساتھ وائرس کی موجودگی کاخدشہ ہے، ممکنہ چھیڑچھاڑ، ملیوئیریاسپائی وئیروائرس کی موجودگی کاخطرہ ہوسکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ بھارتی مصنوعات ڈیٹاانٹرسیپشن کےذریعےٹارگٹ سائبرسرگرمیوں کا باعث بن سکتی ہیں، ہیکرزایپل کےمعاون ایجنٹس یا انڈیامیں سروس سینٹرزکاروپ دھارسکتے ہیں، پورٹلزاورویب سائٹس تک رسائی فیک ای میلزیامیسجزکےذریعےکی جا سکتی ہے، پروڈکٹس مینوفیکچرنگ کومتاثرکرکےپاکستانی صارفین کی نگرانی، ڈیٹا اکٹھا کرنےکاخدشہ ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ وفاقی وزارتوں، ڈویژنزاورصوبائی چیف سیکرٹریز کوبھیجے گئےمراسلےمیں پاکستان میں ایپل کی مصنوعات کوتصدیق شدہ ری سیلرسےخریدنےکی سفارش کی گئی ہے۔ خریداری کےوقت ڈیوائسزکی سیل چیک کرنےکی بھی سفارش کی گئی ہے۔
مراسلےمیں آئی فون آپریٹنگ سسٹم کےذریعےایپل ڈیوائسز اپڈیٹڈرکھنے، کمیونکیشن کےلیےاینڈ ٹواینڈ انکرپٹڈ سروسز، مضبوط پاسورڈ کےاستعمال، اینٹی وائرس ایپلی کیشن کااستعمال کرنےاورایپل کےآفیشل چینلزسےاپڈیٹس لینےکی بھی سفارش کی سفارش کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: سام سنگ گلیکسی S25 سیریز کے موبائلز پر پی ٹی اے ٹیکس تفصیلات جاری