سعودی عرب کے شہزادہ ولید بن خالد بن طلال 20 برس کومہ کی حالت میں رہنے کے بعد انتقال کر گئے۔
ان کے والد شہزادہ خالد بن طلال نے اپنے بیٹے کے انتقال کی تصدیق کی، شہزادہ ولید کو ان کی حالت کے باعث سویا ہوا شہزادہ کہا جاتا تھا۔
سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ ولید بن خالد 1990ء میں پیدا ہوئے تھے اور وہ 2005ء میں ایک سنگین ٹریفک حادثے کا شکار ہو کر برین ہیمرج کے باعث کومہ میں چلے گئے تھے، اس وقت ان کی عمر 15 برس تھی اور وہ ایک فوجی تعلیمی ادارے میں زیرِ تعلیم تھے۔
شہزادہ خالد بن طلال نے اعلان کیا کہ ان کے بیٹے کی نمازِ جنازہ ریاض کی امام ترکی بن عبداللّٰہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔
شہزادہ ولید دو دہائیوں سے زائد عرصے تک بے ہوشی کی حالت میں رہے، اگرچہ کبھی کبھار ان کے جسم میں معمولی حرکت دیکھنے میں آئی، جیسے کہ گردن یا بازو کا ہلنا، لیکن وہ کبھی مکمل طور پر ہوش میں نہ آ سکے، ان کے والد نے ہمیشہ لائف سپورٹ ہٹانے سے انکار کیا اور یہ مؤقف اختیار کیا کہ زندگی اور موت کا فیصلہ صرف اللّٰہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔
2019ء میں خاندان کی جانب سے یہ اطلاع دی گئی تھی کہ شہزادہ ولید کے سر اور بائیں بازو میں حرکت دیکھی گئی ہے، جس سے امید کی ایک کرن پیدا ہوئی تھی، لیکن وہ مکمل بیداری تک نہ پہنچ سکے۔
رواں برس کے آغاز میں ان کے ہوش میں آنے کی افواہیں گردش میں آئیں، تاہم شاہی خاندان نے ایسی تمام خبروں کو مسترد کر دیا تھا۔