(24 نیوز)چین نے ایک نئے حکومتی رپورٹ جاری کی ہے جس میں امریکہ سے متعلق کہا گیا کہ وہ کووڈ-19 وائرس کا اصل ماخذ ہے, یہ الزام ایسے وقت میں سامنے آیا جب گزشتہ ماہ امریکی حکومت نے ایک ویب سائٹ لانچ کی جس میں چین کے خلاف لکھا گیا تھا کہ ووہان میں کسی لیب سے متعلق واقعہ عالمی وبا کا سب سے ممکنہ سبب ہے۔
18 اپریل کو وائٹ ہاؤس نے ایک نئی کووڈ-19 ویب سائٹ جاری کی، جس میں کہا گیا کہ ”گین آف فنکشن تحقیق سے متعلق کوئی لیب کا واقعہ کووڈ-19 کے سب سے ممکنہ ماخذ کے طور پر سامنے آتا ہے، اس صفحے پر سابق صدر جو بائیڈن، سابق صحت کے مشیر اینتھونی فاوسی اور عالمی صحت تنظیم (WHO) پر وبا کے ابتدائی مراحل میں غلطیوں کے لیے تنقید کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں:جیلوں میں”سمارٹ لائیبریری “پراجیکٹ شروع
چینی رپورٹ میں حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حوالے سے کافی ثبوت موجود ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کووڈ-19 کا آغاز ممکنہ طور پر امریکہ میں ہوا، جو کہ 2019 کے آخر میں چین کے شہر ووہان میں دریافت ہونے سے قبل تھا، رپورٹ میں امریکہ پر الزام لگایا گیا کہ وہ ”الزام تراشی“ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور واشنگٹن سے کہا گیا ہے کہ وہ گونگے اور بہرے بننے کا بہانہ بند کرے۔
رپورٹ میں چین نے مزید کہا کہ امریکہ نے کورونا کے معاملے کو سالوں تک سیاست کا حصہ بنایا ہے اور کہا گیا کہ کورونا شاید امریکہ میں چین کے پھیلنے سے قبل شروع ہوا ہو۔
چینی حکام نے 24 بلین ڈالر کے مقدمے کا حوالہ دیا جو میزوری میں دائر کیا گیا تھا، جس میں چین پر ذاتی حفاظتی سامان جمع کرنے اور وبا کو چھپانے کا الزام لگایا گیا تھا۔
چین کا کہنا ہے کہ اب عالمی سطح پر وائرس کے ماخذ کا پتہ لگانے کی کوششوں کا مرکز امریکہ ہونا چاہیے۔
چین کی نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ایک بیان کے مطابق کورونا پھیلنے کی حقیقت کا پتہ لگانے کے اگلے مرحلے میں امریکہ پر نظر رکھنی بہت ضروری ہے۔